میں بہارے گل ہوں.. اناطولیہ کی بہارے گل.” ”تمہارا مطلب ہے گل بہار.” ”نہیں ! میں بہارے گل ہوں. یہ ایرانی نام ہے اور اس کا مطلب ہوتا ہے گلاب کے پھول پہ آئی بہار.پتا ہے میرا نام یہ کیوں ہے” ”کیوں” ”کیونکہ میری آنم (ماں ) کا نام آئے گل تھا. یعنی چاند کا پھول، میری نانی کا نام غنچے گل تھا اور میری بہن کا نام ہے عائشے گل. یعنی وہ گلاب جو ہمیشہ زندہ رہے.” ”بہت دلچسپپ … ترکی کے سارے پھول تو تمہارے خاندان میں ہیں. تمہارے بابا کا نام کیا ہو گا پھر، شائد گوبھی کا پھول۔” 😂
( بہارے گُل کی باتیں ) “میں رحمٰن کے بندے کو خوش کرنے کے لیے رحمٰن کو ناراض نہیں کر سکتی تبھی تو میں جھوٹ نہیں بول سکتی تھی۔” جو جتنا جھوٹ بولتا ہے بہارے یہ دنیا اسی کی ہوتی ہے۔ لیکن پھر اس کی آخرت نہیں ہوتی، یہ عائشے گُل کہتی ہے۔
عبدالرحمن ٹھیک کہتا ہے، میری بہن کو لیکچر دینے کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔ صبح فجر کی اذان کے ساتھ ہی بہارے حیا کا کندھا جھنجھوڑ کر اسے اٹھا رہی تھی
( بہارے اور حیاء ) “اٹھ جاؤ عائشے نے کہا ہے آج سے تم بھی ھمارے ساتھ قرآن پڑھنے جاؤ گی۔” “میں؟ مجھے نیند آ رہی ہے۔” نہیں نہیں اب تو تمہیں بھی جانا پڑے گا یہ ٹارچر تم بھی سہو نہ میں اکیلے کیوں برداشت کروں اب اٹھ جاؤ۔ دم کٹی لومڑی دوسری کی دم پھندے میں پھنستے دیکھ کر بہت خوشی خوشی اچھلتی کودتی تیار ہو رہی تھی۔