“میں جہان سکندر ہوں، سلیمان ماموں کا بھانجا اور داماد۔حیا کا ہزبینڈ۔”
میری ڈکشنری میں دو بجے کا مطلب ایک بج کر 55 منٹ ہے۔
وہ جہاں ہی کیا جو بلا اجازت کسی کا فون چیک نہ کرے
چند ایک باتوں کے علاوہ میں بہت ڈیسنٹ آدمی ہوں
کیوں تھا وہ ایسا کہ وہ محبت لینے کی کوشش بھی نہیں تھا کرتا اور اس سے محبّت ہو جاتی تھی
وہ موقع کا انتظار کرنے والوں میں سے نہیں تھا۔ وہ موقع خود پیدا کرنے پر یقین رکھتا تھا۔
ہر کام پھرتی سے کرنے والے جہان سکندر کی نماز بہت پر سکون اور ٹھہری ہوئی ہوا کرتی تھی۔
اسے دل توڑنے کا فن آتا تھا تو ٹوٹے ہوئے دلوں کو جوڑ کر دوبارہ جیتنے کا فن بھی آتا تھا۔
چیزیں وہ نہیں ہوتی جو دکھائی دیتی ہیں، تالیہ حانم تم مجھے اتنا ہی جان سکتی ہو جتنا میں چاہوں،جیسے میں چاہوں۔
“اگر تم نے میری بیوی کو آنکھ اٹھا کر بھی دیکھا تو استنبول کے کتوں کو کھانے کے لیے تمہاری لاش تک نہیں ملے گی۔”
کونہےیہ JIHAN SIKANDER
وہ جو ایک ساتھ کئی زندگیاں جیتا ہے۔ وہ جو بگلوں کے شہر میں رہتا ہے۔ وہ جو اپنی پسندیدہ لڑکی کے سامنے خود کو کھڑوس ظاہر کرتا ہے مگر وہی تو ہے جو پل پل اس کی حفاظت کرتا ہے۔ وہ جسے راز رکھنے آتے ہیں۔ جو ہے تو ایک غریب آدمی مگر ٹھاٹ اس کے شہزادوں والے ہیں وہ جو فیری ٹیلز کی طرح شہزادہ بن کر اپنی شہزادی کو بچا لیتا ہے بہت محبّت کے ساتھ کچھ بھی ظاہر کیے بغیر۔ وہ جو اپنی شہزادی کو رسوائی سے بچا لیتا ہے۔ وہ جو اسے جنّت کے پتوں میں لپیٹ دیتا ہے۔ وہ جو اپنی شہزادی کو تسلی دیتا ہے، دوست بن کر دوستی نبھاتا ہے۔ دنیا کے دیے زخموں پر لفظوں سے مرہم رکھتا ہے، “وہ جو شہزادہ ہے، حیا کا،نولز کی دنیا کا۔ وہ جو جہان سکندر ہے۔”