سعدی یوسف بھابھی کا بیٹا بول رہا ہوں۔ وہ بھی خوبصورت والا!!!
میرا نام سعدی یوسف خان ہے “لوگ مجھے پیار سے سعدی کہتے ہیں” اور غصے سے بھی سعدی ہی کہتے ہیں
میں سعدی یوسف ہوں۔ ہم پٹھان ہیں اور ہمارا قبیلہ بنو اسرائیل سے تعلق رکھتا ہے، یوسف کی اولاد سے۔ اسی لئے سعدی یوسف خان نام ہے میرا۔ یوں میں،میرے مڈل کلاس والدین،سب بنی اسرائیل سے ہیں۔”
You love the boy. Don’t you?? ہاشم: وہ سعدی ہے
“کیا ہے ہاشم بھائی! کہ آج کل کے بچے تھوڑے سے زیادہ اسمارٹ ہیں”
آپ کی تعریف؟ “آپ اکثر کرتی رہتی ہیں۔”
میں ان کے لیے جیتا ہوں، جن پہ یقین رکھتا ہوں”
بندا بہت اچھا ہوں میں۔ ایک تو خوش اخلاق اتنا ہوں، اور اوپر سے خوبصورت بھی ہوں۔ ا گر کلاس میں کوئی ایسا مقابلہ ہو جس میں سب سے ہنڈسم لڑکے کو منتحب کیا جانا ہو، تو وعدہ کریں آپ مجھے ووٹ دیں گی
امی آپ ناشتہ کچن سے لا رہی ہیں یا لاہور سے؟؟
وہ ایسا بھائی تھا جس سے باآسانی سب کہا جا سکتا تھا اور وہ آپ کو بلکل جج نہیں کرتا تھا…!!
“میم! خوبصورت لڑکوں کی بات کاٹا نہیں کرتے۔”
ہاں جی امی گھر آرہا ہوں اور نہیں میں نے کورٹ میرج نہیں کر لی۔
“جب میں نے کہا تھا کہ آپ کو یہاں سے نکال لوں گا تو۔۔؟ کیا ضروری تھا زمر کو خود سے بدزن کرنا؟” تھوڑی بہت مکافاتِ عمل والی فیلنگ آرہی ہے۔ وہ جو میرے ساتھ کینڈی میں کیا تھا۔ یاد ہے نا وہ زخم جو مجھے دیئے تھے فارس غازی زیادہ بک بک مت کرو۔ : سعدی: اسی لیے کہتے ہیں کسی معصوم کی بددعا نہیں لیتے۔
: لوگ مجھ سے اکثر پوچھتے ہیں کہ سعدی تمہیں اتنا اچھا قرآن کس نے سکھایا؟ میں کہتا ہوں میرے رب نے سکھایا ہے۔ آپ اسی سے علم کی دعا کریں، وہ آپ کو مجھ سے بھی اچھا قرآن سکھاۓ گا۔
یہ وہ پہلا قتل تھا جو سعدی یوسف نے کیا تھا۔ اور یہ وہ پہلی رات تھی جب سعدی یوسف نے سادی یوسف کو کھو دیا تھا۔
“نو شیرواں! جب دو مرد آپس میں بات کر رہے ہوں تو تمہیں چاہیے کہ تم خاموش رہو” : تیس کروڑ دیں گے آپ مجھے؟ میرے خاندان کے ایک مرد کے بدلے میں؟ میں آپ کو ساٹھ کروڑ دونگا مجھے اجازت دیجیے کے آپ کے اس آدھے مرد جتنے بھائی کا گلا گھونٹ کر اسے پنکھے سے لٹکادوں اور کہوں کہ یہ خودکشی ہے۔ منظور ہے؟
جو انہوں نے ہم سے چرایا تھا میں ان سے وہ واپس لینے جا رہا ہوں!!!
سفید صفحہ دھیرے دھیرے سیاہ ہو رہا تھا اسے لگ رہا تھا آج وہ تلخ باتیں سوچ رہا تھا شاید اس لئے کہ وہ خود بھی تلخ ہوتا جا رہا تھا خاور ٹھیک کہتا تھا وہ اپنی معصومیت کھوتا جا رہا تھا۔
کاش دل کی بیماریوں کا بھی کوئی ترياق ہوتا، گھول کر پی لو اور سب خوش باش ہو جاۓ۔
تمہاری محبّت کا فلسفہ تمہاری ہی طرح كرپٹ ہے۔ تم اپنے محبوب کو اپنا غلام بنا کے رکھنا چاہتے ہو تم نے کبھی نوشیرواں کو بڑا ہونے نہیں دیا وہ ایک ایک چیز کے لئے تمہارا محتاج ہے تم نے شہرین کے ساتھ بھی یہی کیا اسے اپنی مرضی کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کی۔تم مجھے پسند کرتے ہو میں جانتا ہوں کیونکہ مجھے تو سب پسند کرتے ہیں۔