1 : میں کارل ہوں اور میں ہر چیز پر عقاب جیسی نظر رکھتا ہوں کھانے کی کوئی چیز نہ مجھ سے چھپ سکتی ہے اور نہ چھپ سکے گی
2 : دکھ جس دریا میں بہتا ہے میں اس دریا پر پل بنا کر گزر جاتا ہوں۔
3 : “کچھ چیزیں نہ قسمت سے ملتی ہیں نہ کوشش سے۔۔۔ بس وہ میری شاگردی سے ملتی ہیں۔۔”
4 : “یونو….سر کارل کہتے ہیں دوست ہو نہ ہو دشمن ضرور ہو۔”
5 : ایک تھا “کارل” شہر پاتال سے تھا وہ شیطانوں ک سردار حسن بے مثال امرحہ کا دشمن عالیان کا دوست مانچسٹر کی جان یونی کی جان ہمارا پیارا شیطان
6 : “انسانی حلیے میں ایک غیر انسانی محلوق۔۔”
7 : نیلی آنکھیں،ٹیٹو، لمبے بالوں کی پونی۔۔۔کارل کی پہچان۔۔۔ویسے تو میں نے گرگٹ کو بھی پیچھے چھوڑا ہوا اپنے رنگ ڈھنگ بدلنے میں۔ { بیچارہ گرگٹ } لیکن یہ بھی میری ٹریڈ مارک ہیں۔
8 : وہ کارل تھا اور وہ کچھ بھی کر سکتا تھا
9 : کسی کے ساتھ بھی کر سکتا تھا کسی بھی وقت کر سکتا تھا آس پاس والوں میں سے کسی کو چھوڑتا نہیں تھا
10 : کارل کے دماغ میں ایک بیٹری فٹ تھی جو کبھی ڈاؤن نہیں ہوتی تھی،اور اس بیٹری کو چارج بھی نہیں کرنا پڑتا تھا…انسانی اجسام کو دیکھ کر یہ خود بخود چارج ہونے لگتی تھی!!
11 : کارل دی فتور I’M Manhoos Maara
12 : ساری یونیورسٹی امرحہ کے خاندان کی طرح جب اسے منحوس منحوس کرے گی تو امرحہ کے اندر ٹھنڈک ہی ٹھنڈک پھیل جایا کرے گی۔
13 : آہ…. کاش یہ دن دیکھنا امرحہ کے نصیب میں ہو…کاش یہ دن جلدی ہی آجاۓ۔۔۔بلکہ آنے ہی والا ہو،جب سب کہا کریں۔۔۔ “کارل دی منحوس مارا”
14 : “تم جانتی ہو مانچسٹر نے تمہیں کیا تحفہ دیا ہے؟” اپنی ہنسی کی چھکڑریل کو بمشکل روک کر ویرا بول پائی “کارل۔۔۔ تمہیں کارل سے نوازا گیا ہے خوش قسمت ہو تم”
15 : ہم چار میں سے تیسرے کو کارل ہوناچاہیے۔ہر تین میں سے دو کو،اور ہر دو میں سے پہلے کو تھوڑا کارل ہونا چاہیے.
16 : ٹھیک ہے تم وہیں رہو بےبی، کونے میں خالی بوتلوں کے کریٹس کے پیچھے واڈکا رکھی ہے تم اسے پی سکتی ہو…پولیس کو فون کرنے کی حماقت بلکل بھی مت کرنا ورنہ تمہاری ڈیڈ باڈی بھی ان کے ہاتھ نہیں آۓ گی… “اور ہاں مجھے عالیان نہیں کارل کہتے ہیں”
17 : کارل اپنی الٹی سیدھی تصویریں کھینچ کھینچ کے اسے بھیجتا کہ خوبصورت انسان کو دیکھنے سے انسان جلدی صحت یاب ہوتا ہے
18 : تم سب لوگ مجھے بری طرح یاد کرنے والے ہو۔اتنا کہ تمہیں میرے نام کے دورے پڑا کرے گے۔تم یہ دعا کیا کرو گے کہ کہیں سے بھی میں آ جاؤ اور تمہاری زندگی عذاب میں لے آؤں۔تم اپنے بچوں کہ نام کارل رکھو گے اور اپنی سویٹ ہارٹ کو سویٹ کارل کہ دیا کرو گے تمہارے پاس بڑھے گھر ہو گے، کئی کئی گاڑیاں، کھانے کو دنیا جہان کے کھانے۔لیکن تمہارے پاس کارل نہیں ہو گا یوں ہر چیز کا مزہ خراب ہو گا
19 : وہ زیادہ فلسفے اور اخلاقیات نہیں پالتا تھا اس کے کارناموں کی فہرست مرتب کرنے کا کام بھی اس کے عتاب سے بچ جانے کی طرح ہی مشکل تھا وہ ایک کارل کہ علاوہ بھی کئی ناموں سے یونی اور ہال میں جانا جاتا تھا وہ اپنی موجودگی کہ علاوہ غیر موجودگی میں بھی یاد کیا جاتا تھا جی ہاں سنہری لفظوں میں گالیوں سے مزین اور بد دعاؤں سے لبالب سنہری لفظ۔۔۔۔ 20 : “کارل دی منحوس مارا”