فارس : ’’اور بدلے میں کیا مانگا ہارون صاحب نے؟‘‘ زمر: ’’تمہیں مانگا تھا۔‘‘ فارس : ’’اور میں تو جیسے کوئی کھلونا ہوں ۔ ہے نا!‘‘ زمر: ’’میں نے وعدہ کیا ہے کہ تمہیں چھوڑ دوں گی اگر وہ ہاشم کو ٹرائل تک لے آئے ۔وہ صرف تمہیں اپنی بیٹی کے لئے چاہتے ہیں۔وہ اس کے لئے کچھ بھی کر لیں گے۔‘‘ فارس : ’’ تم مجھے چھوڑ دو گی ؟‘‘ اس کی آواز آخر میں….بس آخر میں کانپی تھی ‘ خوف سے ‘ غصے سے۔ زمر : ’’جو میرا ہے فارس ‘ وہ میرا رہے گا۔ موت کے علاوہ کچھ بھی ہمیں الگ نہیں کر سکتا۔ اگر مجھے یقین نہ ہوتا کہ تم میری بات کو….اس گیم کو غلط نہیں لو گے تو میں کبھی یہ ڈیل نہ کرتی۔کیا بگاڑ لیں گے وہ میرا اگر میں انکار کر دیتی ہوں؟‘‘ فارس : ’’اچھا۔’تو بعد میں تم اپنی بات سے کیسے مکرو گی؟‘‘ زمر : ’’یہ سوچنا اور اس معاملے کو سنبھالنا تمہارا کام ہے ۔ تم میری حفاظت کرو گے ‘ تم میرا دفاع کرو گے ‘ اور جس دلدل میں میں نے خود کو ڈال دیا ہے ‘ تم مجھے اس سے نکالو گے ۔ایک تمہاری وجہ سے ہی مجھے بے فکری تھی۔‘‘ فارس : ’’تم یہ سب کرنے سے پہلے مجھ سے پوچھ بھی سکتی تھیں!‘‘ زمر : ’’میں نے کہا نا‘ میں نے خود کو چناہے۔تم خفا ہو؟‘‘ فارس : ’’نہیں‘ مگر مجھے افسوس ہے کہ میں ابھی تک تمہیں یہ یقین نہیں دلا سکا کہ میں تمہیں کسی کام سے نہیں روکوں گا ۔ آئی ایم سوری ۔ اگر میں نے تمہیں یہ محسوس کروایا ہے کہ تم مجھے اعتماد میں لو گی تو میں تمہیں تمہاری مرضی کے کام سے منع کردوں گا۔‘‘ زمر : ’’اب اگر غصہ کرو گے تو کیسے آئے گا مجھے یہ اعتماد؟‘‘ فارس : ’’غصہ کیوں کروں گا۔ مجھے تو خوش ہونا چاہیے کہ دو خوبصورت عورتیں میرے لئے لڑ رہی ہیں۔‘‘ زمر: ’’ایک خوبصورت عورت!‘‘ تنبیہہ کی۔ فارس : ’’ہاں‘ ایک خوبصورت عورت ‘ ایک چڑیل سے میرے اوپر لڑ رہی ہے۔ حد ہے۔‘‘
❤💕
wow Nice💕
Jo bas mera hai wo bas mera hai
Meri tarha🙊