میں خدیجہ ہوں، میری فرینڈز مجھے “ڈیجے” کہتی ہیں’ مگر آپ میری فرینڈ نہیں ہیں، سو خدیجہ ہی کہئے گا
ہاتھ مارو! میں بھی آج پہلی دفعہ جہاز میں بیٹھی ہوں!
ڈیجے: ایویں نہ پڑے…. خود تو برف باری دیکھ دیکھ کر اُكتا چکے ہیں اللّه کرے رات برف ضرور پڑے امین حیا: ثم امین۔۔
ڈیجے: حیا…… حیا: ہوں؟ ڈیجے: سامنے والے گھر میں بڑے ہینڈسم لڑکے رہتے ہیں، حیا: اچھا…… یہاں سب بھائی ہیں ھمارے ڈیجے: اتنے ہینڈسم لڑکوں کی بہن بننے پر کم از کم میں تیار نہیں ہوں،یہ بھائی چارہ تمہیں ہی مبارک ہو!
ہالے: جواہر شاپنگ مال ہے۔ یورپ کا سب سے بڑا اور دنیا کا چھٹا بڑا شاپنگ مال! ڈیجے: اوہ اچھا جیسے پاک ٹاورز…. ہمارا پاک ٹاورز ایشیا کے سب سے بڑے شاپنگ مال میں شمار ہوتا ہے۔ حیا: یہ پاک ٹاورز ایشیا کا سب سے بڑا مال کب سے ہو گیا؟ ڈیجے: اس نے کون سا جاکے چیک کر لینا ہے۔ تھوڑا سا شو مارنے میں حرج ہی کیا ہے۔۔
ڈی جے: سب سے اعلیٰ اور اچھا میک اپ برینڈ کونسا ہے…؟ حیا: “میک” ڈی جے: میک کا کاجل دیکھا دیں۔۔ کتنے کا ہے؟ سیلزگرل: 800 روپے کا “ڈی جے کا منہ کھل گیا” ڈیجے” دیکھا دیں بھی وہ اپنا 35 روپے والا ہاشمی سرمہ… “بی پاکستانی بائی پاکستانی “
جہان کی اپنی بیوی سے کوئی لڑائی ہے؟؟ کبھی ذکر نہیں کرتا اسکا۔۔۔
یعنی ۔۔۔۔۔یعنی او گاڈ…. تمہارا اس سے نکاح ہوا تھا تو وہ تمہارا کیا لگا؟
چیزیں وقتی ہوتی ہیں، ٹوٹ جاتی ہیں بکھر جاتی ہیں، رویۀ دائمی ہوتے ہیں صدیوں کے لیے اپنا اثر چھوڑ جاتے ہیں
انسان کو کوئی چیز نہیں ہرا سکتی جب تک وہ خود ہار نہ مان لے!
کیا زندگی اتنی جلدی گزر جاتی ہے؟ اس سے بھی جلدی۔ ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا اور ہمارا وقت آجاتا ہے۔ کھلاس، دی اینڈ