تم ہوتی کون ہو میری نہ ہونے والی تم میری ہو اور آخری سانس تک میری رہو گی کوئی بھی فضول بات نہیں کرنا بس مجھے بتاؤ کتنا وقت چاہیے تمہیں میرا ساتھ قبول کرنے کے لئے؟ ایک گھنٹہ، دو گھنٹے، ایک دن، دو دن، ایک ہفتہ، دو ہفتے،یا ایک مہینہ۔ اس سے زیادہ تمہیں ایک سیکنڈ بھی نہیں دے سکتا۔ جلدی سے فیصلہ کرو ورنہ میں فیصلہ کروں گا اور میرا فیصلہ تم جانتی ہو پھر بھی تمہیں سنا دیتا ہوں تم مجھے چھوڑ کر کہیں نہیں جا سکتی۔
” یہاں بیٹھو آرام سے اور میری بات سنو ۔۔۔۔ کُچھ کھایا پیا کرو ورنہ جتنا تمہارا وزن ہے نا اڑجاؤگی ہوا سے۔۔۔۔ تم اس طرح سے باہر مت نکلنا ، یہ نا ہو کہ ہوا تمہیں اڑا کے لے جائے کہیں اور میں تمہیں ڈھونڈ بھی نہیں پاؤں گا ۔۔۔۔ “ ” اللہ کرے میں اتنی موٹی ہوجاؤں کہ آپ میری ایک پھونک سے اڑ جائیں “ ” کیا میں اسے بددعا سمجھو وہ آرام سے ٹانگ پر ٹانگ رکھے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔” ” نہیں میں تو کسی کو بددعا نہیں دیتی ۔۔ “
روحِنور: مجھے پسند ہیں ، چھوٹے چھوٹے پودے ، سفید رنگ ،، نئے گھر ، صبح کا وقت ، آباد جزیرے ، بہار کا موسم ، میٹھی چائے ، نئے گیت ، سنہری دھوپ ، ہلاگلا ، اور محفل۔۔۔ اور آپ کو کیا پسند ہے ؟؟؟ روح کو لگا وہ کُچھ زیادہ ہی بول گئی ہے ۔۔۔۔ اس لیے رک کر یارم سے پوچھنے لگی ۔۔۔ یارمکاظمی: مجھے پسند ہے ۔۔۔۔ پرانے درخت ، کالا رنگ ، قدیم حویلیاں ، شام کا وقت ، ویران جزیرے ، خزاں کا موسم ، کڑک چائے ، پرانے گیت ، بارش ، خاموشی اور اکیلے رہنا ۔۔۔۔ لیکن ان سب سے زیادہ مجھے ” تم ” پسند ہو ۔۔۔۔❤️
روحِنور : مجھے آپ سے شادی نہیں کرنی ۔۔۔۔ یارمکاظمی: کیا کمی ہے مجھ میں ۔۔۔؟؟؟ دکھتا ٹھیک ٹھاک ہوں ۔۔۔۔۔۔ مانا کہ بدمعاش ہوں ۔۔۔۔ چلو مان لیا کہ کچھ مڈ ۔۔۔۔۔۔ مڈر کر رکھے ہیں ۔۔۔۔ اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ میں پیار نہیں کرسکتا ۔۔۔
روحِنور : ” آپ کو پتا ہے آپ کے دونوں گال پر ڈمپل پڑتے ہیں ” روح نے ایکسائیڈ ہو کر اسکی معلومات میں اضافہ کیا۔ یارمکاظمی: کیا بات کر رہی ہو ، مجھے تو پتا ہی نہیں تھا ،وہ کھل کر ہنسا “
لیکن روح میں نے تم سے نکاح کیا ہے تمہیں اپنی بیوی بنایا ہے اور جس سے نکاح کیا جاۓ وہ شہزادیاں ہوتی ہیں رکھیلیں نہیں۔ مجھے تو شرم آتی ہے ان لوگوں پر جو اپنی بیوی کو رکھیل کہتے ہیں اپنی بیوی کو یہ گھٹیا نام دیتے ہیں نکاح جیسے پاکیزہ بندھن کا مزاق اڑاتے ہیں نکاح شہزادیوں کے ہوتے ہیں تم تو شہزادی ہو میری۔۔۔۔
روح تم میری زندگی میں آئی پہلی خوشی ہو میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میں اتنا خوش قسمت انسان ہوں کہ مجھے تم جیسی لڑکی ملے گی۔
” یارم اُسے بالکل بھی اکیلے نہیں چھوڑتا تھا ۔۔۔ اُسے صرف اور صرف اپنی روح کی پرواہ تھی ۔۔۔ جس کے بنا وہ ادھورا تھا، نا مکمل تھا۔۔۔۔۔ ” روحِ یارم ” مطلب ” یارم کی روح” وہ یارم کی روح تھی۔۔ روح کی بنا یارم کبھی مکمل نہیں ہوسکتا تھا۔۔۔۔۔۔” ❤️