سکندر : “تمہیں اردو نہیں آتی۔”
اس نے جلدی سے گفتگو کا رح لیزا کی طرف موڑا
لیزا : کس نے کہا مجھے اردو نہیں آتی۔
مجھے اردو آتی ہے۔
میں اردو کے بہت سارے لفظ بول سکتی ہوں۔
خبیث، ذلیل، الو کا پٹھا مجھے سارے الفاظ آتے ہیں۔”
سکندر : تمہیں یہ اردو آتی ہے؟ یا گالیاں؟
پتہ ہے جو تم نے بولے ہیں یہ سب گالیاں ہیں۔
بہت خراب گالیاں ۔
لیزا : “ہاں مجھے پتا ہے۔
پاپا نے تو ہمیں کبھی اردو نہیں سکھائی۔ مگر ہماری نینی بچپن میں مجھ سے اور میری بہن سے چونکہ اردو میں بات کرتی تھیں تو ہم دونوں نے ہی سیکھ لی تھی۔”
سکندر : “تمہاری نینی تم لوگوں کو گالیاں سکھاتی تھیں؟”
لیزا : نہیں….
یہ گالیاں تو میں نے اور سیم نے خود سے فرمائش کر کے سیکھی تھیں۔سکول میں ہمیں کسی پر غصہ آتا یا لڑائی ہو جاتی تو ہم اسے یہ لفظ بول دیا کرتے۔
سکندر : “مجھے تو کوئی خوشی نہیں ہو رہی کہ جو لڑکی تازہ تازہ میری دوست بنی ہے۔
وہ ٹرک ڈرائیوروں والی اردو vocabulary
رکھتی ہے۔”
لیزا : “اگر تم سیکھنا چاہو تو میں تمہیں اٹالین میں کچھ گالیاں سکھا سکتی ہوں۔
بوقت ضرورت تمہارے کام آئیں گی۔”
سکندر : “شکریہ بہت شکریہ
میں حاصا مہذب آدمی ہوں”
لیزا : دیکھو آنے والے وقت کا کچھ پتا نہیں ہے،
میری مانو چند ایک اٹالین گالیاں سیکھ لو۔
وہ مسکراتے ہوۓ اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔
وہ نہ بولنے سے تھکتی تھینہ ہنسنے سے۔